سورة الشعراء - آیت 194
عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
تاکہ آپ ڈرانے [١١٣] والوں میں شامل ہوجائیں۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
4۔ متعلق بنزل لا بالامین۔ یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دل پر اس کی تلاوت کی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے الفاظ و مضامین اچھی طرح یاد کرلیں۔ اس میں اشارہ ہے کہ قرآن آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قلب مبارک میں بالکل محفوظ ہے اس میں تغیر ممکن نہیں۔ (شوکانی۔ کبیر) معلوم ہوا کہ جبریل امین قرآن لے کر آئے ہیں جو عربی زبان میں ہے اور قرآن کے الفاظ اور معنی دونوں اللہ کے کلام ہیں۔ متکلمین اور فلاسفہ نے نزول وحی کی کیفیت میں جو تفاصیل بیان کی ہیں وہ ان کے اپنے وحدانی کوائف ہیں یا قیاس آرائیاں ہیں۔ قرآن و حدیث کی نصوص سے ان کی تائید نہیں ملتی۔ واللہ اعلم۔