قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ ۖ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا
(اے نبی! آپ لوگوں سے) کہہ دیجئے کہ اگر تم اسے نہیں پکارتے تو میرے پروردگار کو تمہاری کوئی پرواہ [٩٥] نہیں۔ تم تو (حق کو) جھٹلا چکے اب [٩٦] جلد ہی اس کی ایسی سزا پاؤ گے جس سے جان چھڑانا محال ہوگی۔
3۔ یعنی اگر تم ایمان لا کر اس کی عبادت نہ کرو اور اس کے حضور دعائیں نہ کرو تو اسے ایک پرکاہ کے برابر بھی تمہاری پروا نہیں۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : یعنی بندہ مغرور نہ ہو خاوند (خداوند) کو اس کی کیا پروا۔ مگر اس کی التجا پر رحم کرتا ہے۔ (موضح) 4۔ چاہے دنیا میں چاہے آخرت میں اور چاہے دونوں جگہ، چانچہ قریش نے… جن سے آیت کا خطاب ہے… آخرت کے علاوہ ” بدر“ کے روز یہ وبال دیکھ لیا۔ اس لئے جمہور مفسرین نے یہاں ” لزام“ سے ” بدر“ کے دن کا عذاب مراد لیا ہے۔ (شوکانی)