وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
اور جب انھیں اپنے رب کی آیات سے نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر اندھے اور بہرے [٩0] ہو کر نہیں گرتے (بلکہ ان کا گہرا اثر (91) قبول کرتے ہیں)
12۔ بلکہ وہ انہیں نہایت غوروفکر سے سنتے اور ان سے متاثر ہوتے ہیں بخلاف کافروں کے جو انہیں سن کر ذرہ بھر متاثر نہیں ہوتے بلکہ اپنے کفر پر سختی سے جمے رہتے ہیں۔ علامہ ابن جریر (رح) لکھتے ہیں کہ اس آیت میں ” گرنے“ کا لفظ اپنے لغوی معنی میں نہیں بلکہ محاورے کے طور پر استعمال ہوا ہے جیسے کہا جاتا ہے ” قعدیبکی“ اس کے لفظی معنی تو یہ ہیں ” وہ روتے ہوئے بیٹھ گیا۔ لیکن مطلب یہ ہے کہ ” وہ روتا رہ گیا۔“ اسی طرح اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ” وہ اللہ کی آیتوں کو سن کر گونگے بہرے بنے نہیں بیٹھ رہتے بلکہ ان کا گہرا اثر قبول کرتے ہیں اور جس چیز کا ان میں حکم دیا جاتا ہے اس کی پیروی کرتے ہیں۔ (شوکانی)