سورة الفرقان - آیت 59
الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
جس نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کچھ چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر [٧٢] قرار پکڑا وہی رحمن [٧٣] ہے، اس کا حال کسی باخبر سے [٧٤] پوچھ لیجئے۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف5۔ یہاں ” جاننے والے“ سے مراد خود اللہ تعالیٰ ہے اور ” بِهِ “ بمعنی ” عنہ“ ہے اور مطلب یہ ہے کہ آسمان و زمین کی پیدائش اور استواء علی العرش وغیرہ کے بارے میں اہل کتاب یا مشرکین کیا جانیں۔ ان کی تفصیلات کا صحیح علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے لہٰذا اسی سے دریافت کیجئے۔ آیت کی جو توجیہات یہاں بیان کی گئی ہیں ان سب سے یہ توجیہہ بہتر ہے۔ (شوکانی)