سورة الفرقان - آیت 49
لِّنُحْيِيَ بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا وَنُسْقِيَهُ مِمَّا خَلَقْنَا أَنْعَامًا وَأَنَاسِيَّ كَثِيرًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
تاکہ ہم اس پانی سے مردہ علاقے کو زندہ کردیں اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں کو انسانوں کو سیراب [٦٢] کریں۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
11۔ یعنی یہ خود بھی پاک ہے اور دوسری چیزوں کو پاک کرنے والا بھی ہے اس بنا پر جمہور علما نے اس کے مفہوم کو ” طاہر مطہر“ سے ادا کیا ہے بعض نے ” ظہور“ بمعنی طاہر کیا ہے یعنی جو خود پاک ہو۔ اور ” طہور“ صیغہ آلہ ہے یعنی ما یتطھر بہ کے معنی میں ہے یعنی وہ چیز جس کے ذریعہ پاکیزگی حاصل کی جائے اور یہ صیغہ صفت برائے مبالغہ نہیں ہے۔ کیونکہ ایسا ماننے سے متعدد اشکال (لفظی و معنوی) لازم آتے ہیں۔ (ابن کثیر) 12۔ یعنی اکثر جاندار چیزیں اور انسان بارش کا پانی پی کر ہی سیرابی حاصل کرتے ہیں۔