سورة الفرقان - آیت 47
وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِبَاسًا وَالنَّوْمَ سُبَاتًا وَجَعَلَ النَّهَارَ نُشُورًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات کو لباس، نیند کو آرام اور دن [٥٩] کو جی اٹھنے کا وقت بنایا ہے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
9۔ کیونکہ اس میں تم اپنے کام کاج سے فارغ ہو کر آرام کرتے ہو۔ ” سبات“ کے اصل معنی تمدد یعنی پھیلنے کے ہیں اور نیند یا راحت کے وقت بھی آدمی دراز ہوجاتا ہے اس لئے نیند یا راحت کو ” سبات“ کہا جاتا ہے۔ (شوکانی) 10۔ نیند ایک طرح کی موت ہے اس لئے صبح کے وقت بیداری کو ” نشور“ (جی اٹھنے) کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ علامہ زمحشری لکھتے ہیں کہ ” یہاں ” سبات“ کا لفظ چونکہ ” نشور“ کے مقابلہ میں آیا ہے اس لئے اس کے معنی موت کے ہیں۔ (شوکانی)