وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ ۗ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا
اور (اے نبی)! ہم نے آپ سے پہلے جتنے بھی رسول بھیجے وہ سب [٢٥] کھانا کھاتے اور بازروں میں چلتے پھرتے تھے۔ اور ہم نے تم لوگوں کو ایک دوسرے کے لئے آزمائش [٢٦] کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ تو کیا (اے مسلمانو)! تم کفار کے [٢٧] (طعن و تشنیع پر) صبر کرو گے؟ اور آپ کا پروردگار سب کچھ دیکھ رہا ہے [٢٨]۔
9۔ یہ کفار مکہ کی اس بات کا جواب ہے جو وہ کہتے تھے کہ کیسا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے جو بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔10۔ یعنی اگر اللہ چاہے تو ساری دنیا ہی پیغمبروں کا ساتھ دے اور کوئی مخالفت نہ کرے مگر ” پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں کافروں کا ایمان جانچنے کو اور کافر ہیں پیغمبروں کا صبر جانچنے کو۔ (موضح) اب دیکھنایہ ہے کہ تم اس امتحان میں پورے اترتے ہو یا نہیں؟ صحیح مسلم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انی مبتلیک و مبتلی بک۔ کہ تیری بھی آزمائش ہوگی اور تیرے ذریعہ لوگوں کی بھی آزمائش کی جائے گی۔ (ابن کثیر) 11۔ اس سے کسی صبر کرنے یا نہ کرنے والے کا حال پوشیدہ نہیں ہے۔ لہٰذا جیسا کسی کا عمل ہوگا ویسا ہی اجر اسے پورا پورا ملے گا۔