وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
نماز قائم کرو، زکوٰہ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو (اس طرح) توقع ہے کہ تم پر رحم کیا جائے [٨٥]۔
9۔ نماز درستی سے ادا کرو۔ (تشریح کیلئے دیکھئے بقرہ :2) 10۔ اس آیت میں صرف رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے اور رحم کئے جانے کو اس پر معلق رکھا ہے۔ معلوم ہوا کہ جو لوگ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کو ضروری نہیں سمجھتے وہ امت مرحومہ سے خارج ہیں۔ قرآن میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ رسول اللہﷺ کی طاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ دیکھئے آل عمران :…نساء :159، مائدہ :92، انفال :1، 2۔46۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) :33، تغابن :12، مجادلہ :13 بلکہ قرآن میں جتنے لولوالعزم پیغمبروں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت کا قرآن نے ذکر کیا ہے سب نے اللہ تعالیٰ کی توحید کی طرف دعوت دینے کے ساتھ ساتھ خود اپنی طاعت کا بھی حکم دیا ہے۔ سنت کی حیثیت ک سمجھنے کیلئے قرآن کا مطالعہ کرنا چاہئے کہ کیا ہم سنت کو چھوڑ کر صرف قرآن سے اسلامی نظام حیات کی کوئی مکمل تشکیل پیش کرسکتے ہیں۔