أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُّجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِن نُّورٍ
یا ( پھر کافروں کے اعمال کی مثال ایسی ہے) جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرے ہوں جسے موج نے ڈھانپ لیا ہو۔ پھر اس کے اوپر ایک اور موج ہو اور اس کے اوپر بادل ہو ایک تاریکی [] پر ایک تاریکی چڑھی ہو اگر کوئی شخص اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھ سکے اور جسے اللہ روشنی نہ عطا کرے [] اس کے لئے (کہیں سے بھی) روشنی نہیں ( مل سکتی )
2۔ ابرکا اندھیرا، موج کا اندھیرا، سمندر کا اندھیرا۔3۔ یہ ان لوگوں کی مثال ہے جو جہل بسیط کا شکار ہوتے ہیں۔ نہ تو ان کو یہ معلوم ہے کہ ان کی قیادت کرنے والے کیسے ہیں اور نہ یہی جانتے ہیں کہ ان کو کس طرف لے جا رہے ہیں مگر اپنے آپ کو راہ راست پر سمجھتے ہیں حالانکہ باپ دادا کی اندھی تقلید، جہالت، ادہام پرستی وغیرہ۔ نہ معلوم کتنی گمراہیاں ہیں جن میں یہ لوگ گرفتار ہیں۔ اسی کو مثال میں ظلمات بضھا فوق بعض۔ کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (شوکانی)