رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ
ہمیں اللہ کے ذکر، اقامت سے نہ تجارت غافل کرتی ہے اور نہ خرید و فروخت، وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں۔ جس میں دل اور آنکھیں [٦٣] اکڑ جائیں گی (٣٧) (اور وہ لوگ یہ سب کچھ اس لئے کرتے ہیں کہ) جو عمل وہ کرتے رہے ہیں اللہ انھیں ان کا بہتر دلہ اور اپنے فضل سے [٦٤] زیادہ بھی دے اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق عطا کرتا ہے۔
10۔ یعنی ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کی طاعت و محبت کو اپنے مقاصد اور مراد پر ترجیح دیتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود (رض) بازار میں تھے کہ اذان کی آواز آگئی۔ لوگوں نے اپنا سامان دکانوں میں چھوڑ کر مسجد کا رخ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ انہیں سوداگری اور مول تول، اللہ کی یاد اور نماز درستی کے ساتھ ادا کرنے اور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتے۔ (ابن کثیر۔ فتح البیان)