سورة النور - آیت 16

وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُم مَّا يَكُونُ لَنَا أَن نَّتَكَلَّمَ بِهَٰذَا سُبْحَانَكَ هَٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جب تم نے یہ قصہ سنا تھا تو تم نے یوں کیوں نہ [٢٠] کہہ دیا کہ : ''ہمیں یہ مناسب نہیں کہ ایسی بات کریں، سبحان اللہ! یہ تو بہت بڑا بہتان ہے''

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف5۔ اس میں ان لوگوں کو تو بیخ کی ہے جو اس واقعہ کو سن کر اس میں دلچسپی لے رہے تھے۔ مروی ہے کہ حضرت سعد (رض) بن معاذ نے جب حضرت عائشہ (رض) کے بارے میں قیل و قال کو سنا تو انہوں نے برملا اس کو جھٹلایا اور کہا : İسُبۡحَٰنَكَ هَٰذَا بُهۡتَٰنٌ عَظِيمĬ کیونکہ انبیاء علیہم السلام کے حرم اس قسم کے ملوثات سے بالا ہوتے ہیں۔ حضرت نوح ( علیہ السلام) اور حضرت لوط ( علیہ السلام) کی بیوی کی خیانت، خیانت کفر تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے باہم دگر معاملات کی بنیاد نیک گمان پر ہونی چاہئے۔ اور کسی سے بدگمانی اس وقت تک جائز نہیں جب تک اس کے لئے کوئی واقعی ٹھوس بنیاد نہ ہو۔