لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
جسے میں چھوڑ آیا ہوں امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا (اللہ تعالیٰ فرمائیں گے) ''ایسا ہرگز نہیں [٩٦] ہوسکتا'' یہ بس ایک بات ہوگی جسے اس سے کہہ دیا۔ اور ان (مرنے والوں) کے درمیان دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک ایک آڑ [٩٧] حائل ہوگی۔
ف1۔ یا” جسے وہ کہے گا ہی“ مگر اس کی کوئی شنوائی نہ ہوگی کیونکہ اسے عمل کے لئے جو مہلت ملنی تھی ایک مرتبہ دنیا میں مل چکی۔ دوبارہ عمل کے لئے کوئی موقع اسے نہ دیا جائےگا۔ (شوکانی) ف 2۔ مراد ہے عالم برزخ جسے قبر کی زندگی بھی کہا جاتا ہے۔ برزخ کے لغوی معنی دو چیزوں کے درمیان پردہ یا آڑ کے ہیں۔ قبر کی زندگی کو برزخ اس لئے کہتے ہیں کہ وہ دنیاوی زندگی اور اخروی زندگی کے درمیان پردہ یا آڑ ہے۔ احادیث سے بھی اس عالم (قبر) میں نیکوں کے لئے آرام اور بدوں کے لئے سزا اور تکلیف کا ثبوت ملتا ہے۔