سورة البقرة - آیت 271

إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اگر تم اپنے صدقات کو ظاہر کرو تو بھی اچھا ہے لیکن اگر خفیہ طور [٣٨٧] پر فقرا کو دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے (ایسے صدقات تم سے) تمہاری بہت سی برائیوں کو دور کردیں گے اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ ان سے پوری طرح باخبر ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یعنی صدقہ علا نیہ دینا بھی گو اچھا ہے مگر پوشیدہ طو پر دینا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ جمہور مفسرین کے نزدیک اس سے نفلی صدقات مراد ہیں۔ (شوکانی) اس کے بر عکس فرض زکوة گوپوشیدہ طور پر دینا جائز ہے مگر اس کا اظہار افضل ہے۔ اما طبری لکھتے ہیں کہ اس پر امت کا اجماع ہے۔ (فتح الباری ج 6 ص 22) متعدد احادیث میں نفلی صدقات کو پوشیدہ طور پر دینے کی فضیلت آئی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ نفلی صدقہ چھپا کردینے والا قیامت کے دن ان سات شخصو ںمیں سے ایک ہوگا جنکو اللہ تعالیٰ اپنے سایہ میں جگہ دے گا جس روز کہ کوئی اور سایہ نہیں ہوگا۔ (بخاری مسلم )