سورة المؤمنون - آیت 50

وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَآوَيْنَاهُمَا إِلَىٰ رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہم نے (عیسیٰ) ابن مریم کو اس کی والدہ کو ایک نشانی [٥١] بنایا اور ایک ایسے ٹیلے [٥٢] پر جگہ دی جو اطمینان بخش تھی اور وہاں چشمہ بھی موجود تھا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

4۔ یعنی دونوں کو ملا کر ایک نشانی بنایا جس کے معنی یہ ہیں کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) بغیر باپ کے پیدا ہوئے ورنہ دونوں مل کر ایک نشانی نہیں بن سکتے۔ (انبیاء :9) 5۔ اس ربود (ٹیلہ) سے مراد کونسا مقام ہے؟ اس بارے میں مفسرین کا اختلاف ہے۔ اکثر اس سے مراد۔ اسرائیلی رایات کے مطابق۔ مصر لیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس زمانے میں ملک شام کا حاکم ہیروڈوس تھا۔ وہ نجومیوں سے سن کر کہ حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کو سرداری ملے گی بچپن ہی سے ان کا دشمن ہوگیا تھا اور ان کے قتل کے درپے تھا۔ حضرت مریم ( علیہ السلام) انہیں لے کر مصر چلی گئیں اور جب تک ہیروڈوس زندہ رہا ملک شام واپس نہ آئیں۔ انجیل کی کتاب متی میں یہ واقعہ اسی طرح مذکور ہے لیکن حافظ ابن کثیر (رح) لکھتے ہیں : اقرب قول یہ ہے کہ ” ربوہ“ سے مراد وہ جگہ ہے جہاں حضرت مریم ( علیہ السلام) وضع حمل کے وقت تشریف رکھتی تھیں۔ سورۂ مریم میں ہے کہ ان کے نیچے چشمہ جاری کردیا۔ واللہ اعلم۔ بہرحال اہل اسلام میں سے کسی نے ” ربوہ“ سے مراد کشمیر نہیں لیا اور نہ حضرت مسیح ( علیہ السلام) کی قبر کشمیر میں بتائی ہے۔ یہ محض کذب بیانی اور دروغ بانی ہے۔ محلہ ” خان یار“ شہرسری نگر میں جو قبر ” یور آسف“ کے نام سے مشہور ہے اور جس کے متعلق ” تاریخ اعظمی“ کے مصنف نے محض عام افواہ نقل کی ہے کہ ” لوگ اسے کسی نبی کی قبر بتاتے ہیں وہ کوئی شہزادہ تھا اور دوسرے ملک سے یہاں آیا تھا“ اس کو حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی بر بتانا پرلے درجے کی بے حیائی اور سفاہت ہے۔ (کذافی بعض الحواشی)