فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ مَا هَٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُرِيدُ أَن يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً مَّا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ
اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا تھا، کہنے لگے : ''یہ تو تمہارے ہی جیسا [٢٧] انسان ہے جو چاہتا ہے کہ تم پر برتری [٢٨] حاصل کرے اور اگر اللہ چاہتا تو فرشتے نازل کرتا۔ یہ بات تو ہم نے اپنے آباء و اجداد کے وقتوں میں [٢٩] کبھی سنی ہی نہیں۔
ف13۔ گویا حضرت نوح ( علیہ السلام) کے (ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ) پر طعن ہے۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ کی مشیت یہ ہوتی کہ اسی ایک کی عبادت کی جائے تو کسی فرشتے کو رسول بنا کر بھیج دیتا۔ یہاں ” شَآءَ “ فعل کا مفعول محذف ہے اور ” لَأَنزَلَ “ جواب ” لو“ ہے یعنی لو شاء اللہ عبادتہ وحدہٗ لا نزل ملائکۃ۔ ف14۔ کہ کسی بشر نے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کیا ہو یا توحید کی طرف دعوت دی ہو۔ یہ دوسرا اعتراض ہے۔