سورة الحج - آیت 34

وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کا ایک طریقہ [٥٢] مقرر کردیا ہے تاکہ جو جانور ہم نے انھیں عطا کئے ہیں ان پر وہ اللہ کا نام لیا کریں (ان مختلف طریقوں کے باوجود تم سب کا دین ایک ہی ہے کہ) تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے لہٰذا ا اسی کے فرمانبردار بن جاؤ اور (اے نبی) آپ اللہ کے حضور حاضری [٥٣] کرنے والوں کو بشارت دے دیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف3۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے بطور نیاز قربانی کرنا تمام آسمانی شریعتوں کے نظام عبادت کا لازمی جزو رہا ہے اور اسلام میں بھی یہ بطورعبادت مقرر کی گئی ہے اور اس میں حاجی غیر حاجی کی کوئی قید نہیں ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں دس سال رہے اور ہر سال قربانی کرتے رہے۔ (ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض)