سورة الحج - آیت 30

ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ ۗ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ الْأَنْعَامُ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ۖ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ (تھا کعبہ کا مقصد) اور جو شخص اللہ کی احترام والی [٤٤] چیزوں کی تعظیم کرے تو یہ بات اس کے پروردگار کے ہاں اس کے لئے بہتر ہے۔ نیز تمہارے لئے چوپائے حلال کئے گئے ہیں ماسوائے ان کے جو تمہیں بتلائے [٤٥] جاچکے ہیں۔ لہٰذا بتوں کی گندگی [٤٦] سے بچو اور۔۔ والی بات سے بھی بچو [٤٧]۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

11۔ جیسے خانہ کعب حرم اور مکہ معظمہ یا ترجمہ یہ ہے کہ جن چیزوں کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے انہیں برا سمجھے یعنی ان سے باز رہے جیسے احرام میں شکار یا لڑائی جھگڑا وغیرہ۔12۔ تفصیل کے لئے دیکھئے سورۃ مائدہ آیت 3 اور نحل :115۔13۔ جھوٹ بولنے میں ہر وہ چیز شامل ہے جو حق کے خلاف ہوجیسے شرک، بہتان، جھوٹی گواہی، جھوٹی قسم اور اپنی مرضی سے چیزوں یا جانوروں کی تحریم و تحلیل وغیرہ۔ ایک حدیث میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” جھوٹی گواہی“ کو سب سے بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ (شوکانی)