سورة الحج - آیت 19

هَٰذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ ۖ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کے بارے میں [٢٦] جھگڑا کیا۔ ان میں سے جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے آگ کے کپڑے کاٹے جائیں [٢٧] گے اور ان کے سروں پر اوپر سے کھولتا پانی ڈالا جائے گا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4۔ یہاں کافروں سے مراد مسلمانوں کے علاوہ مذکورہ پانچ فرقے ہیں یہ سب ایک گروہ ہیں اور ان کے مقابلے میں مسلمان دوسرا گروہ، خدا کے بارے میں جھگڑنے کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان خدا کی توحید کے قائل ہیں اور یہ تمام لوگ اس کے بارے میں طرح طرح کے خیالات رکھتے ہیں جو کفر ہی کی مختلف صورتیں ہیں۔ (کبیر) تفاسیر میں لکھا ہے کہ بدر کے دن مسلمانوں کی طر ف سے حضرت حمزہ (رض)، علی (رض) اور عبیدہ (رض) بن حارث اور کفار مکہ کی طرف سے عقبہ، شیبہ اور ولید بن ربیعہ مبارزت کے لئے نکلے۔ انہی دو جماعتوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ چنانچہ حضرت علی (رض) فرماتے ہیں :’’ أَنَا ‌أَوَّلُ ‌مَنْ ‌يَجْثُو ‌بَيْنَ ‌يَدَيِ ‌الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‘‘ کہ قیامت کے دن خصومت کے لئے سب سے پہلے میں خدائے رحمن کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھوں گا۔ (ابن کثیر بحوالہ بخاری)