سورة الحج - آیت 18

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ۩

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کیا تم دیکھتے نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد اللہ کے حضور [٢٣] سربسجود ہے اور بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ اور جسے اللہ ذلیل و خوار [٢٤] کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں اور اللہ وہی کچھ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے [٢٥]۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1۔ یہاں سجدہ کا لفظ بیک وقت دو معنی میں استعمال ہوا ہے۔ ایک ” انقیاد“ یعنی اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سامنے عاجزی و بے بسی جس میں سب مخلوق شامل ہے۔ عام اس سے کہ وہ عقل و شعور رکھتی ہے یا نہیں کیونکہ ہر چیز اس کے تکوینی قانون کے مطابق کام کررہی ہے اور دوسرے سجدہ کے معنی ہیں اطاعت فرمانبرداری یعنی تکلیفی اور شرعی احکام کو اپنے اختیار و ارادہ سے بجالانا اس معنی میں سجدہ صرف ذوی العقول کے ساتھ مخصوص ہے اور ” كَثِيرٌ مِّنَ ٱلنَّاسِ“ سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس سجدہ سے منکر ہیں دوسری تمام مخلوق یہ سجدہ بجالارہی ہے۔ (فتح القدیر) ف 2۔ یعنی اسے کافر و مشرک بنا کر ذلیل کرے۔ ف 3۔ اس مقام پر سجدہ ہے اور سورۃ حج کے اس سجدہ پر سب ائمہ کا اتفاق ہے۔