سورة الأنبياء - آیت 18
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
بلکہ ہم باطل [١٥] پر حق کی ضرب لگاتے ہیں تو حق باطل کا بھیجا نکال دیتا ہے اور باطل شکست کھا کر بھاگ اٹھتا ہے اور تمہارے لئے ہلاکت ہے ان باتوں کی وجہ سے جو تم بیان کرتے ہو۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 8 یعنی تکوین عالم بے مقصد نہیں ہے بلکہ اس میں حق باطل کا معرکہ جاری ہے اور اس کا نظام ہم نے اس طور پر بنایا ہے کہ باطل نے جب بھی سر اٹھایا حق نے ضرب کاری لگا کر اسے نیست و نابود کردیا۔ اسی طرح اب بالآخر باطل فنا ہوجائے گا اور حق کو دوام و ثبات نصیب ہوگا۔ ف 9 یعنی اگر تم حق کو چھوڑ کر باطل کا ساتھ دو گے اور ہماری کسی مخلوق کو ہمارا شریک یا بیوی یا بیٹا قرار دو گے تو نتیجہ تمہاری تباہی کی صورت میں ظاہر ہوگا، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔