سورة الأنبياء - آیت 6

مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا ۖ أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

حالانکہ جس بستی کو بھی ہم نے ان سے پہلے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لائی تھی۔ تو یا اب یہ ایمان لائیں گے؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 یعنی جن قوموں کی ہلاکت اللہ کے علم میں مقدر ہوچکی تھی وہ معجزے دیکھ کر بھی ایمان نہ لائیں۔ یہی حال ان کا ہے مگر اللہ کے علم میں ان کی ہلاکت مقدر نہیں ہے کیونکہ ان کی نسل سے بہت سے مسلمان پیدا ہونے والے ہیں۔ اس لئے ان کی فرمائش کے مطابق نشانی ظاہر نہیں ہوتی ورنہ کسی بڑ ی سے بڑی نشانی کا اظہار ہمارے لئے کچھ مشکل نہیں ہے۔ (قرطبی) ف 10 کیونکہ وہ خوب جانتے ہیں کہ جتنے پیغمبر ہو گزرے ہیں سب شر ہی تھے اور یہ بات تو اثر سے ثابت ہے۔ اکثر مفسرین نے آیت کی یہی تفسیر بیان کی ہے کہ یہاں ” اہل ذکر“ سے مراد اہل کتاب ہیں اور یہ ان کے اعتراض ” ھل ھذا الابشر مثلکم“ کا جواب ہے (قرطبی) اس آیت سے بعض نے جواز تقلید پر استدلال کیا ہے جو غلط ہونے کے علاوہ مضحکہ خیز بھی ہے۔ نیز دیکھیے سورۃ نحل :43 (شوکانی)