سورة الأنبياء - آیت 1

اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

لوگوں کے حساب کا وقت قریب [١] آ پہنچا ہے جبکہ وہ ابھی تک غفلت میں منہ موڑے [٢] ہوئے ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 اس میں کفار کے لئے بہت بڑی تنبیہ ہے اس لئے کہ ہر وہ چیز جو یقینا آنیوالی ہو اسے قریب ہی سمجھنا چاہئے یا اس لئے کہ جو زمانہ گزر گیا ہے اس کے مقابلہ میں جو باقی ہے نہایت ہی قلیل ہے اور پھر آنحضرت ﷺکی بعثت اور آپ پر ختم نبوت بھی قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ حدیث میں ہے آنحضرت ﷺنے فرمایا : (بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ‌كَهَاتَيْنِ )یعنی ایک مرتبہ آپ نے اپنی دو انگلیاں (انگشت شہادت اور وسطیٰ) اٹھا کر فرمایا۔” میں ایسے وقت میں مبعوث کیا گیا ہوں کہ میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہیں۔ (شوکانی) ف 3 غفلت یہ کہ اس دن کی جواب دہی کے لے تیاری نہیں کرتے اور اعراض یہ کہ قرآن کی کسی نصیحت اور تنبیہ پر کان نہیں دھرتے یا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں مشغول ہو کر آخرت سے اعراض برت رہے ہیں۔ (کبیر)