سورة البقرة - آیت 238

حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اپنی سب [٣٣٢] نمازوں کی محافظت کرو بالخصوص درمیانی نماز [٣٣٣] کی اور اللہ کے حضور ادب [٣٣٤] سے کھڑے ہوا کرو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 الصلوہ الوسطی۔ بیچ والی نماز اس کی تعیین میں گواہل علم کے مابین اختلاف ہے مگر جمہو علمائے کے نزدیک اس سے عصر کی نماز مراد ہے یہی اضح اور ارجح ہے۔ متعدد احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ صحیحین اور سنن کی کتابوں میں متعدد صحابہ سے یہ روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ احزاب کے موقعہ پر فرمایا : شغلو ناعم الصلوہ الو سطی صلوہ العصر مالاء اللہ ج قبرھم واجوافھم نارا۔ کہ انہوں نے ہمیں صواہ وسطی یعنی عصر کی نما سے غافلک کردیا، اللہ تعالیٰ نے ان کی قبروں ارگھروں کو آگ سے بھر دے نیز بہت سے آثار صحابہ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 8 اور ادب سے کھڑے رہو۔ یعنی نماز میں کوئی ایسی حرکت نہ کرو جو نماز کی حالت کے منافی ہوجیسے کھانا پینا اور کلام وغیرہ۔ عر بی زبان میں قنوت کے کئی معنی آئے ہیں مگر یہاں سکوت کے معنی میں ہے۔ صحیحین میں زید بن ارقم سے روایت ہے کہ ہم نماز میں گفتگو کرلیتے تھے پھر جب یہ آیت نازل ہوئی تو کلام کرنا منسوخ ہوگیا اور ہمیں سکوت کا حکم دیا گیا۔ (ابن کثیر )