قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِّن زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ
وہ کہنے لگے : ہم نے کچھ اپنے اختیار سے آپ سے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ (قبطی) قوم کے زیورات ہم پر لاد دیئے گئے تھے جنہیں ہم نے (آگ میں) ڈال دیا۔ پھر اسی طرح سامری نے بھی زیور (آگ میں) ڈال دیا۔
ف 9 عموماً مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ زیور بنی اسرائیل کی عورتوں نے کسی تقریب کے موقع پر قبطیوں کی عورتوں سے مستعار لئے تھے اور بعد میں واپس نہ کئے تھے بعض کہتے ہیں کہ جب فرعون اور اس کے لشکر والے سمندر میں غرق ہوگئے اور ان کی لاشیں کناروں پر تیرتی ہوئی آئیں تو بنی اسرائیل نے ان کے زیور اتار لئے۔ (فتح القدیر) ف 10 تاکہ ان کے گناہ سے نجات پائیں یا سامری کے سپرد کردیئے تاکہ حضرت موسیٰ کے واپس آنے تک اس کے پاس محفوظ رہیں۔ (شوکانی) ف 1 یعنی اس نے بھی جو زیور اس کے پاس تھے ڈال دیئے۔