سورة طه - آیت 72

قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَاءَنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا ۖ فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ ۖ إِنَّمَا تَقْضِي هَٰذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جادوگر کہنے لگے : ’’جس ذات نے ہمیں پیدا کیا ہے اور جو کچھ ہمارے پاس واضح دلائل آچکے ہیں ان پر ہم تجھے کبھی ترجیح نہیں دے سکتے۔ لہٰذا جو کچھ تو کرنا چاہتا ہے کرلے۔ تو تو بس اس دنیا کی زندگی کا ہی خاتمہ کرسکتا ہے [٥١]۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 مگر جادو گروں کا ایمان تو ایک لمحہ میں اس قدر پختہ ہوگیا کہ اب فرعون کی دھمکیوں کا بھی ان پر کچھ اثر نہ تھا۔ چنانچہ انہوں نے کہا کہ تو اس سے زیادہ کیا کرسکتا ہے کہ ہماری چند روزہ دنیاوی زندگی کا خاتمہ کر دے۔ سو ہمیں اس کی پرواہ نہیں مگر آج ایک شخص ساٹھ سال قرآن پڑھ کر بھی دنیائے دو دن کے بدلے اپنے ایمان کو فروخت کردیتا ہے۔ (کذافی الکبیر)