سورة طه - آیت 66

قَالَ بَلْ أَلْقُوا ۖ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

موسیٰ نے کہا'': تم ہی ڈالو'' پھر ان کے جادو کے اثر سے ایسا معلوم ہوتا تھا ان کی رسیاں اور لاٹھیاں یکدم دوڑنے لگی ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یعنی ان کے جادو کا رعب عوام پر ہی نہیں ہوا تھا بلکہ حضرت موسیٰ(علیہ السلام) بھی اگر حقیقت حال سے واقف نہ ہوتے تو ان کے جادو سے متاثر ہوجاتے یہ مطلب نہیں ہے کہ حضرت موسیٰ(علیہ السلام) بھی متاثر ہوگئے تھے۔ یوں بعض دنیوی امور کے سرانجام دینے میں نبی پر بھی جادو کا اثر ہوسکتا ہےجیسا کہ حدیث سے ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ پر بھی مدینہ میں آ کر کچھ عرصہ کے لئے جادو کا اثر ہوگیا تھا مگر اس قسم کے حق و باطل کے معرکہ میں یہ ممکن نہیں کہ ایک نبی پر اس قسم کا اثر ظاہر ہوجائے۔ ” جادو سے معلوم ہوا“ کا مطلب یہ ہے کہ صرف بظاہر دکھائی دیا حقیقت میں شعبدہ سے زیادہ کچھ نہیں تھا اور یہی جادو اور معجزہ میں فرق ہے کہ جادو سے ایک چیز کی حقیقت نہیں بدلتی۔ بظاہر آنکھوں پر اثر ہوتا ہے اور معجزہ سے ایک چیز کی حقیقت تک بدل جاتی ہے۔ (کبیر )