وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو ایسی بیوائیں چار ماہ دس دن انتظار کریں۔ پھر جب ان کی [٣٢٦] عدت پوری ہوجائے تو اپنے حق میں جو کچھ وہ معروف طریقے سے [٣٢٧] کریں تم پر اس کا کچھ گناہ نہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے
ف 6 یہ عدت وفات تمام عورتوں کے لیے یکساں ہے عام اس سے کہ انہیں اپنے شوہروں سے مساس ہوچکا ہو یا نہ ہو اہو۔ وہ جوان ہوں یا بوڑھی جیساکہ آیت کے عموم سے معلوم ہوتا ہے اور ایک حدیث میں صراحت کے ساتھ مذکور بھی ہے۔ (ابن کثیر بحوالہ جامع ترمذی) البتہ حاملہ عورت کی عدت وفات وضع حمل ہے۔ (سورت الطلاق آیت 4) اس عدت کے دوران میں عورت کے لیے نہ صرف نکاح کرنا حرام ہے بلکہ سوگ منانا یعنی ہرقسم کی زینت سے پر ہیز کر نابھی ضروری ہے صحیحین میں حضرت زینب بن جحش (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک حدیث میں فرمایا : عورت اپنے شوہر کی موت پر چار ماہ دس دن تک سوگ منائے گی۔ نیز فرمایا : اور وہ شوخ رنگ کا کپڑا پہنے گی سوائے یمنی چادر کے نہ سرمہ لگائیگی اور نہ خوشبو استعمال کرے گی۔ (ابن کثیر )