سورة مريم - آیت 71

وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کا جہنم پر گزر نہ [٦٥] ہو۔ یہ ایک قطعی طے شدہ بات ہے جسے پورا کرنا آپ کے پروردگار کے ذمہ ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 لغت کے اعتبار سے ” وارد“ ہونے ” کے معنی“ داخل ہونا“ اور ” اوپر سے گزرنا“ دونوں ہو سکتے ہیں اس لئے بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ یہاں ” ورود“ سے مراد ” پل صراط“ سے گزرنا ہے اور یہ ” پل صراط“ چونکہ جہنم کے اوپر رکھی جائے گی اس لئے یہ جہنم پر سے گزرنا ہی ہے اور متعدد صحیح روایات سے ثابت ہے کہ ہر نیک و بد اور ہر کافر و مومن کو اسی سے گزرنا پڑے گا اور جن مفسرین نے اس کے معنی داخل ہونا کئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ’’تحلة القسم“ کے طور پر ہر مومن و کافر ایک مرتبہ جہنم میں داخل ہوگا مگر مومنوں پرو ہ آگ ٹھنڈی اور باعث رحمت بنا دی جائے گی۔ بعض روایات سے اس معنی کی بھی تائید ہوتی ہے مگر پہلے معنی اولیٰ ہیں کیونکہ ان سے کتاب و سنت کے دلائل کے مابین تطبیق ہوجاتی ہے۔(شوکانی)