سورة مريم - آیت 55

وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِ مَرْضِيًّا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ ادا [٥٢] کرنے کا حکم دیتے تھے اور اپنے پروردگار کے نزدیک ایک پسندیدہ انسان تھے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 یہ پانچواں قصہ حضرت اسمٰعیل (علیہ السلام) کا ہے جو حضرت ابراہیم(علیه السلام) کے لڑکے تھے اور تمام عرب حجاز کے باپ (ابن کثیر) گو تمام انبیاء ہی وعدہ کے سچے ہوتے ہیں۔ مگر حضرت اسمٰعیل(علیه السلام) کے وعدہ کی سچائی مشهور تھی اور ان میں یہ صفت نمایاں طور پر پائی جاتی تھی، یه ان کے وعدے کی سچائی ہی تو تھی کہ انہوں نے اپنے والد سے وعدہ کیا کہ ذبح ہوتے وقت صبر کروں گا پھر بے دھڑک چھری کے نیچے لیٹ گئے اور چوں تک نہ کی، اور جس عبادت کا بھی التزام کیا اور منت مانی اسے پوری طرح ادا کیا( ابن کثیر) ف 8 اس سے حضرت اسحاق (علیه السلام)پر حضرت اسمٰعیل (علیه السلام)کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے کہ کیونکہ حضرت اسحاق(علیه السلام) کو صرف نبی اور حضرت اسمٰعیل(علیه السلام) کو رسول نبی فرمایا گیا ہے۔ نیز صحیح مسلم میں نبی ﷺ کا ارشاد ہے :” اللہ تعالیٰ نے ابراہیم(علیه السلام) کی اولاد میں سے اسمٰعیل کو منتخب فرما لیا۔ (ابن کثیر)