سورة مريم - آیت 8

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

زکریا نے عرض کی : ’’میرے پروردگار! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے [١٠] کی حد کمال کو پہنچا چکا ہوں‘‘

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 حضرت زکریا نے یہ سوال بیٹے کی غیر معمولی خوشخبری سن کر مزید دلی اطمینان حاصل کرنے کے لئے غیر اختیاری طور پر کیا ہے۔ شاہ عبدالقادر لکھتے ہیں انوکھی چیز مانگنے پر تعجب نہ آیا جب سنا کہ ملے گی تب تعجب کیا۔ یعلی تیرے بڑھاپے اور تیری بیوی کے بانجھ پن کے باوجود تیرے ہاں لڑکا پیدا ہوگا۔