سورة البقرة - آیت 212

زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کافروں کے لیے دنیا کی زندگی بڑی خوشنما [٢٨٠] بنا دی گئی ہے اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ قیامت کے دن یہی پرہیزگار لوگ ان سے بالاتر ہوں گے (رہی دنیا کی زندگی تو یہاں) اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3 یعنی ان کے اعراض اورکفر کا سبب یہ ہے کہ دنیا کے چند روز عیش وعشرت اور رنگ رلیوں میں بد مست ہو کر رہ گئے ہیں اور اہل حق کی تذلیل اور ان کی سادہ زندگی كا مذاق اڑانے کو انہوں نے مشغلہ بنا رکھا ہے مگر قیامت کے دن اہل تقوی ہر اعتبار سے ان پر فائق ہوں گے کیونکہ مومن عَلَى ‌عِلِّيِّينَمیں ہوں گے اور کفار ‌أَسْفَلَ سَافِلِينَ میں۔ (بیضاوی) جنت میں رزق کا بغیر حساب ہونا یا تو دائمی اور غیر فانی ہونے کے اعتبار سے ہے۔ (دیکھئے ہود آیت 108) یا اس اعتبار سے کہ انہیں مزید اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نوازا جائے گا۔ (دیکھئے غافر آیت :40) لہذا یہ İعَطَاءً ‌حِسَابًاĬ ( النباء 36) کے منافی نہیں ہے۔( رازی)