سورة الكهف - آیت 39

وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ إِن تَرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنكَ مَالًا وَوَلَدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو یہ کیوں نہ کہا : ماشاء اللہ [٣٩] لاقوہ الا باللہ (وہی ہوتا ہے جو چاہتا ہے اور اللہ کی توفیق کے بغیر کسی کا کچھ زور نہیں) بھلا دیکھو ! اگر میں مال اور اولاد میں تم سے کمتر ہوں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 کسی نعمت کے حاصل ہونے یا کسی چیز کے بھلا لگنے پر ماشاء اللہ لاح ول لاقوۃ الا باللہ کہنے کی فضیلت میں متعدد احادیث اور سلف کے متعدد آثار ثابت ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ گھر مال یا اولاد کسی بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت کو دیکھ کر یہ کلمہ پڑھ لیا جائے تو اللہ تعالیٰ ہر آفت سے اس کی حفاظت فرماتا ہے گو موت سے بچائو نہیں ہو سکتا۔ نیز احادیث میں لا حول ولا قوت الا باللہ کی بہت فضیلت آئی ہے اور اسے خزانہ الٰہی کی ایک چیز قرار دیا ہے اور ہموم و افکار کا علاج بھی بتایا ہے۔ (ابن کثیر)