سورة الكهف - آیت 29

وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

نیز آپ انھیں کہئے کہ : حق تو وہ ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے (آچکا) اب جو چاہے اسے مان [٣٠] لے اور جو چاہے اس کا انکار کردے۔ ہم نے ظالموں کے لئے ایسی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں [٣١] اسے گھیرے ہوئے ہیں۔ اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پینے کو جو پانی دیا جائے گا وہ پگھلے [٣٢] ہوئے تانبے کی طرح گرم گرما اور ان کے چہرے بھون ڈالے گا۔ کتنا برا ہے یہ مشروب اور کیسی بری آرام گاہ ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 11 یعنی مجھے تمہاری کوئی پروا نہیں مانو گے تو اپنا بھلا کرو گے اور نہ مانو گے تو اپنی شامت بلائو گے میں ان مومنوں کو اپنی مجلس سے نہیں اٹھا سکتا۔ ف 1 چاروں طرف آگ کی دیوار ہوگی کہیں بھاگنے کا راستہ نہ ملے۔ حضرت ابو سعید، خدری سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا : آگ کی قنات چار دیواری ہے جس کی ہر دیوار اتنی موٹی ہے کہ چالیس برس میں طے ہوتی ہے۔ (ابن جریر) حضرت یعلی بن امیہ(رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’ سمندر بھی جہنم میں سے ہے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (ابن جریر، بخاری) قتادہ کا خیال ہے کہ وہ سرادق دھوئیں اور آگ کی لپیٹ کے ہوں گے۔ (کبیر)