سورة الكهف - آیت 28

وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ ہی مطمئن رکھئے جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا [٢٨] چاہتے ہیں، آپ کی آنکھیں ان سے ہٹنے نہ پائیں کہ دنیوی زندگی کی زینت چاہنے لگیں۔ نہ ہی آپ ایسے شخص کی باتیں مانئے جس کا دل ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے، وہ اپنی خواہش [٢٩] پر چلتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 مراد ہیں حضرت سلمان، ابوذر، بلال، صہیب، خباب اور دوسرے غریب مسلمان جو آنحضرت کی صحبت میں بیٹھ کرتے تھے ف 10 حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ چند غریب صحابہ آنحضرت کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ مشریکن کے چند سردار آئے اور کہنے لگے آپ ان غریب مسلمانوں کو اپنے پاس سے ہٹا دیں تب ہم آپ کے پاس آ کر بیٹھیں گے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت سلمان کی روایت میں ہے کہ حینیہ بن بدر اور اقرع بن حابس وغیرہ آئے۔ (ابن کثیر) ف 11 یعنی مجھے تمہاری کوئی پروا نہیں مانو گے تو اپنا بھلا کرو گے اور نہ مانو گے تو اپنی شناخت بلائو گے میں ان مومنوں کو پانی مجلس سے نہیں اٹھا سکتا۔