سورة الكهف - آیت 27

وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اے نبی! جو کچھ آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے آپ کے اپنے پروردگار کی کتاب میں سے وہ انھیں پڑھ کر سنا دو۔ کوئی اس کے ارشادات [٢٧] کو بدلنے کا مجاز نہیں (اور اگر کوئی ایسا کام کرے تو) آپ اللہ کے سوا اس کے لئے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 یعنی اگر آپ کسی کی خاطر داری سے اس کی کتاب میں کوئی رد و بدل کریں گے تو آپ کو اس کے سوا کہیں پناہ نہ ملے گی۔ یہ خطاب بظاہر آنحضرت ﷺ سے ہے مگر مقصود اہل کتاب اور کفار مکہ سب کو متنبہ کرنا ہے کہ تمہاری خاطر آنحضرتﷺ اپنے مالک کی کتاب میں کوئی رد و بدل کرنے والے نہیں ہیں … اس آیت پر اور بعض علمائے تفسیر کے قول کے مطابق اوپر کی آیت پر اصحاب کہف کا قصہ ختم ہوگیا اس کے بعد دوسرا مضمون شروع ہو رہا ہے جس میں ان حالات پر تبصرہ ہے جو نبی ﷺ اور مسلمانوں کو ان دنوں مکہ میں درپیش تھے۔