قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا
آپ ان سے کہئے کہ : اللہ (کہہ کر) پکارو یا رحمٰن [١٢٨] (کہہ کر) جو نام بھی تم پکارو گے اس کے سب نام ہی اچھے ہیں۔ اور آپ اپنی نماز نہ زیادہ بلند آواز [١٢٩] سے پڑھئے نہ بالکل پست آواز سے بلکہ ان کے درمیان اوسط درجہ کا لہجہ اختیار کیجئے۔
ف 10 مشرکین عرب کے ہاں خدا کے لئے اللہ کا نام تواریخ تھا مگر وہ اس کے نام رحمن سے مانوس نہ تھے بلکہ وہ اس نام سے سخت وحشتک ھاتے حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ایک روز آنحضرت نے دعا میں فرمایا :” یا اللہ یا رحمٰن“ تو مشرکین کہنے لگے کہ اس بے دین کی طرف دیکھو ہمیں رئومیودوں کے پکارنے سے منع کرتا ہے اور خود وہ معبودوں کو پکارتا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازمل فرمائی۔ ابن جریر اللہ تعالیٰ کے اسماء کے حسنیٰ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ ان میں حمد و ثناء اور تسبیح و تقدیس کے معانی مفہوم ہوتے ہیں۔ کذافی لکبیر (مزید دیکھیے سورۃ اعراف 18)