سورة الإسراء - آیت 67

وَإِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَن تَدْعُونَ إِلَّا إِيَّاهُ ۖ فَلَمَّا نَجَّاكُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ كَفُورًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب سمندر میں تمہیں کوئی مصیبت آتی ہے تو اللہ کے سوا جس جس کو تم پکارا کرتے ہو وہ تمہیں بھول جاتے ہیں۔ پھر جب وہ تمہیں نجات [٨٦] دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو تم (اس سے) منہ پھیر لیتے ہو۔ اور انسان تو ہے ہی ناشکرا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یہ تو زمانہ جاہلیت نے ان لوگوں کا حال تھا جو مشرک تھے اور اللہ و رسول نے انہیں مشرک قرار دیا مگر ہمارے زمانے کے بعض لوگوں کا کمال یہ ہے کہ وہ سخت سے سخت مصیبت میں بھی اللہ کے ساتھ یا اللہ کے علاوہ دوسروں کو مدد کے لئے پکارنا نہیں بھولتے اور پھر بھی ان کی توحید میں کوئی فرق نہیں آتا۔ ف 7 اس سے بڑھ کر احسان فراموشی اور کیا ہوگی کہ جونہی اپنا کام نکل گیا محسن کی طرف پلٹ کر بھی نہ دیکھا۔