سورة الإسراء - آیت 64

وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۚ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور انھیں گھبراہٹ میں ڈال جنہیں تو اپنی آواز [٨٠] سے گھبراہٹ میں ڈال سکے، اپنے سوار اور پیادے [٨١] ان پر چڑھا لا، مال اور اولاد [٨٢] میں ان کا شریک بن اور ان سے وعدہ کر۔ اور شیطان جو بھی وعدہ کرتا ہے [٨٣] وہ بس دھوکا ہی ہوتا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 صورت سے مراد شیطان کا لوگوں کو نافرمانی کی طرف دعوت دینا ہے۔ بعض علمائے سلف نے اس سے مراد گانا بجانا بھی لیا ہے۔ (قرطبی) مال میں شیطان کی شرکت یہ ہے کہ حرام کاموں میں صرف کیا جائے اور بتوں یا پیروں، بزرگوں کی نیاز دی جائے اور اولاد میں شرکت یہ ہے کہ اسے گمراہی اور بداخلاقی کی تعلیم دی جائے یا سمجھا جائے کہ فلاں نے بخشا ہے۔ مشرکین عرب اپنی اولاد کے نام عبدالعزی وعبد الشمس وغیرہ رکھتے اور ہمارے زمانہ میں رسول بخش حسین بخش، پیر بخش، غلام جیلانی وغیرہ مشرکانہ نام رکھے جاتے ہیں۔ (وحیدی بتصرف)