سورة الإسراء - آیت 53

وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

آپ میرے بندوں سے کہہ دیجئے : کہ وہی بات زبان سے نکالیں۔ جو بہتر ہو [٦٤] کیونکہ شیطان لوگوں میں فساد ڈلوا دیتا [٦٥] ہے۔ بلاشبہ شیطان انسان کا کھلا کھلا دشمن ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 کفار کی مسلسل ایذا رسانی سے مسلمان بہت تنگ آگئے اور ان سے گالی گلوچ بھی ہوگئے۔ جس سے اشتعال بڑھ گیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی مطلب یہ ہے کہ کفاراگر بحث و مکالمہ میں جہالت طعن و تشنیع، الزام تراشی، اور ہنسی ٹھٹھے کی باتیں بھی کریں تب بھی مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے آپ پر قابو رکھیں اور زبان سے خلاف حق یا اشتعال انگیز بات نہ نکالیں کیونکہ اس سے فائدہ کی بجائے الٹا نقصان ہوتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمانوں کو باہم حسن سلوک سے پیش آنے کی تلقین ہوجیسا کہ حدیث میں ہے (‌كُونُوا ‌عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا) کہ بھائی بھائی بن کر رہو۔ (قرطبی)