سورة الإسراء - آیت 52

يَوْمَ يَدْعُوكُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ بِحَمْدِهِ وَتَظُنُّونَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جس دن وہ تمہیں بلائے گا تو تم اس کی تعریف کرتے ہوئے [٦٣] پکار کے جواب میں حاضر ہوجاؤ گے اور یہ خیال کر رہے ہوگے کہ تم (دنیا میں) تھوڑی ہی دیر ٹھہرے تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی اس کے مطیع و فرمانبردار بن کر رہو۔ اس نے جو تمہارے ساتھ سلوک کیا ہے اس پر اس کی حمد و ثنا کرتے ہوئے آئو گے یہ یہ مطلب ہے کہ تم اس کے بلانے پر اس کے حضور حاضر ہونگے الحمد اللہ ( اور سب تعریف اللہ ہی کے لئے سزا وار ہے) یا وہ دوبارہ زندہ کرنے کی وجہ سے مستحق حمد و ثناء ہے بعض نے بحمدہ کے معنی بدعائہ یاکم بھی کئے ہیں کیونکہ نفخ صور جس کی وجہ سے لوگ قبروں سے نکل کھڑے ہونگے وہ دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعوت ہوگی (قرطبی) ف 5 یعنی دنیا میں یا قبر میں یا پہلے نفخہ سے دوسرے نفخہ تک تھوڑا ہی عرصہ ٹھہرے۔