وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَىٰ أَدْبَارِهِمْ نُفُورًا
ہم نے ان کے دلوں پر پردہ چڑھا دیا ہے کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ [٥٥] ہے اور جب آپ قرآن میں اپنے اکیلے [٥٦] پروردگار کا ذکر کرتے ہیں تو وہ نفرت سے پیٹھ پھیرکے بھاگ جاتے ہیں۔
ف 9 یعنی جب انہوں نے آخرت سے انکار کیا اور پھر ضد اور ہٹ دھرمی میں اس قدر بڑھ گئے کہ ہزار سمجھانے کے باوجود انکار کرتے ہی چلے گئے تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے اور آنحضرتﷺ کے مابین ایک دبیز پردہ حائل ہوگیا۔ ان کے دلوں پر غلاف چڑھ گئے اور انکے کان ہر نصیحت کرنے والے کی بات سننے سے بہرے ہوگئے مگر وہ بدبخت اس پردے اور بوجھ کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔ (دیکھیے حم السجدہ :5) لیکن چونکہ ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے اس لئے ان تمام چیزوں کی خلق کی نسبت بھی اسی کی طرف کردی گئی ہے۔ ف 10 کیونکہ وہ تو شرک ہی کو پسند کرتے ہیں اور توحید سے انہیں چڑ ہے۔