سورة البقرة - آیت 198

لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ ۚ فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اگر تم حج کے دوران اپنے پروردگار کا فضل [٢٦٧] (رزق وغیرہ) بھی تلاش کرو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ پھر جب تم عرفات [٢٦٨] سے واپس آؤ تو مشعر الحرام [٢٦٩] (مزدلفہ) پہنچ کر اللہ کو اس طرح یاد کرو [٢٧٠] جیسے اس نے تمہیں ہدایت کی ہے۔ ورنہ اس سے پہلے تو تم راہ بھولے ہوئے تھے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 : ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ ایام حج کو ذکر الہی کے ایام سمجھتے۔ اس لیے ان میں کسب معاش کو گناہ خیال کرتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی حج کے دوران خرید وفروخت ممنوع نہیں ہے بلکہ یہ مال ودولت بھی اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے اس لیے روزی کمانا منع نہیں ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 9؛ نوذالحجہ کو عرفات میں وقوف کرنا (زوال آفتاب تاغروب شمس) حج کاسب سے بڑارکن ہے ایک طویل حدیث کے ضمن میں ہے(الْحَجُّ ‌عَرَفَةُ) کہ عرفات میں وقوف ہی حج ہے۔ یوم النحر کی صبح سے پہلے جس نے وقوف کرلیا اس کا حج ہوگیا۔ مشعر حرام سے مراد مزدلفہ اور حرم کے اندر ہونے کی وجہ سے اسے "الحرام " کہ دیا گیا ہے عرفات سے پلٹ کر حجاج رات یہاں بسر کرتے صبح کی نماز غلس میں پڑھ کر قرب طلوع آفتاب تک ذکر الہی میں مشغول رہتے۔ آیت میں اسی کا حکم ہے۔ (ابن کثیر، شوکانی )