وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۗ لِّسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ
ہم خوب جانتے ہیں کہ کافر یہ کہتے ہیں کہ : کوئی انسان ہے جو اس (نبی) کو (یہ قرآن) سکھا جاتا ہے'' حالانکہ جس شخص کی طرف یہ بات منسوب کرتے ہیں وہ عجمی ہے اور یہ (قرآن) سلیس عربی [١٠٨] زبان ہے
ف 5 یہ قرآن پر ان کا دوسرا طعن تھا اس شخص کی تعیین کے بارے میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض نے ابن مغیرہ کے رومی غلام جبر کا نام ذکر کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں اس کا نام یلیش تھا۔ جو بنی الحضرمی کا غلام تھا اور عجمی کتابیں پڑھا کرتا تھا۔ بہرحال ان میں سے جو بھی ہو کفار مکہ نے محض یہ دیکھ کر کر کہ وہ شخص توراۃ انجیل پڑھنا جانتا ہے اور محمد ﷺ پر جو قرآن نازل ہوتا ہے اس میں بھی پیچھے انبیاء کے واقعات بیان کئے گئے ہیں بے تکلف یہ الزام تراش ڈالا کہ یہی وہ شخص ہے جو محمد ﷺ کو قرآن کی آیات تصنیف کر کے دے رہا ہے۔ العیاذ باللہ (شوکانی)