مَا عِندَكُمْ يَنفَدُ ۖ وَمَا عِندَ اللَّهِ بَاقٍ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب ختم ہوجائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور ہم صبر کرنے [١٠٠] والوں کو ان کے اچھے اعمال کے مطابق ضرور ان کا اجر عطا کریں گے
ف 7 چاہے وہ مقدار کے لحاظ سے کتنا ہی زیادہ ہو۔ ف 8 یعنی جنہوں نے دنیوی لالچ کے مقابلے میں حق و صداقت کا دامن ن چھوڑا۔ ف 9 فرض سنت، مستحب سب بہتر کام ہیں اس لئے ان سب کا اجر ملیگ ا۔ اس اعتبار احسن کے مقابل ہمیں حسن کو مباح کہا جائے گا جو باعث ثواب نہیں ہوتا کیونکہ جزا صرف طاعت کے کاموں پر ملتی ہے۔ (شوکانی) یا دوسرا ترجمہ یہ ہوسکتا ہے کہ ہم انہیں ان کے اعمال کا بہترین بدلہ دیں گے جیسا کہ فرمایا : من جاء بالحسنۃ فلہ مشر امثالھا۔ یا ہم کسی عمل کے ادنیٰ فرد کی جزا بھی اس کے اعلیٰ فرد کے مطابق دیں گے۔ (کذافی الشوکانی والقرطبی)