وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
نیز تم اپنی قسموں کو باہمی معاملات [٩٨] میں دھوکا دینے کا ذریعہ نہ بناؤ، ورنہ تمہارے قدم جم جانے کے بعد پھر سے اکھڑ جائیں گے اور (عہد شکنی کی وجہ سے) جو تم اللہ کی راہ سے روکتے رہے اس کی پاداش میں تمہیں برا نتیجہ بھگتنا ہوگا اور (آخرت میں) تمہارے لئے بہت بڑا عذاب ہوگا
ف 2 اس سے معلوم ہوا کہ کافر کو بد عہدی کر کے نہ ماریئے۔ ایسی باتوں سے کفر تو مٹتا نہیں الٹا وہاں آتا ہے۔ (موضح) ف 3 یعنی ایسا نہ ہو کہ تمہاری بدعہدی کو دیکھ کر لوگ مرتد ہوجائیں یا نقض عہد کرنے والا خود کفر میں مبتلا ہوجائے۔ (شوکانی) ف 4 اور تم لوگوں کو سلام سے روکنے کا ذریعہ بن جائو اور تم پر اس کا وبال آجائے۔ ف 5 اور آخرت کے عذاب عظیم میں مبتلا کردیئے جائو۔ مطلب یہ کہ اسلام کو بدنام نہ کرو کہ ایمان لانے والے شک میں پڑجائیں جس کا گناہ تم پر پڑے گا۔ (موضع)