وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ
اور جس دن ہم ہر امت میں سے انہی میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور ان پر ہم آپ کو گواہ [٩٠] لائیں گے۔ اور ہم نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں ہر چیز کی وضاحت [٩١] موجود ہے اور (اس میں) مسلمانوں کے لئے ہدایت، رحمت [٩٢] اور خوشخبری ہے
ف 2 یعنی ان کا پیغمبر جو ان پر اتمام حجت کے لئے گواہی دے گا کہ ان لوگوں نے حق و باطل کی کشمکش میں گیا رویہ اختیار کیا ف 3 صحیحین میں روایت ہے کہ آنحضرت نے عبداللہ بن معسود کو سورۃ نسا تلاوت کرنے کا حکم دیا۔ جب وہ اسی سورت کی اس مضمون والی آیت 14 پر پہنچے تو آنحضرت کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ زمانہ فشرت میں بھی توحید پرست لوگ رہے ہیں جو قیامت کے دن بطور شاہد پیش ہوں گے واللہ اعلم دیکھیے سورۃ بقرہ آیت 43 و نسا آیت 4 ف 4 یعنی حلال و حرام اور ہر اس چیز کا بیان ہے جس پر دنیا و آخرت میں انسان کی ہدایت و ضلالت اور فرلاح و خسران کا انحصار ہے پھر جن احکام کو قرآن نے مجملاً بیان کیا ہے یا ان کے بیان کو چھوڑ دیا ہے۔ ان میں پیغمبر کی اطاعت کو فرض قرار دے کر سنت کی طرف رجوع کا حکم دیا ہو۔ شوکانی