سورة ابراھیم - آیت 36

رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پروردگار! ان معبودوں نے تو بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا۔ لہٰذا جس نے میری پیروی کی وہ یقیناً میرا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی سو تو معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9۔ یعنی تیری سیدھی راہ سے پھیر دیا۔ بت چونکہ بہت سے لوگوں کی گمراہی کا سبب بنے اس لئے مجازی طور پر گمراہ کرنے کے فعل کو ان کی طرف منسوب کردیا گیا ہے۔ اس جملہ میں دعا کی علت کی طرف اشارہ ہے۔ (شوکانی)۔ ف 01۔ شاید حضرت ابراہیم ع نے یہ دعا اس وقت کی جب انہیں مشرک کے لئے استغفار کرنے کا حکم معلوم نہ تھا اور وہ سمجھتے تھے کہ شاید دوسرے گناہ مراد ہیں۔ یا ” تو بخشنے والا مہربان ہے“ کا مطلب یہ ہے کہ ” تو اسے توبہ کی توفیق دینے والا ہے۔“ (شوکانی)۔