وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
کافروں کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص ایسی چیز (مثلا جانوروں) کو پکارتا ہے وہ جانور اس کی پکار اور آواز کے سوا کچھ بھی سمجھ نہیں [٢١٣] سکتے اسی طرح یہ ( کافر) بھی بہرے، گونگے اور اندھے ہیں جو کوئی بات سمجھ نہیں سکتے
ف 2 تر جمہ میں کی ہوئی وضاحت کے مطابق کفار کو گمراہی اور ضلالت میں ان جانوروں کے ساتھ تشبیہ دی ہے جوراعی کی آواز تو سنتے ہوں مگر کچھ سمجھتے نہیں۔ ای مثلک یا محمد ومثل الذین کفروا الخ اور دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ کفار کو بتوں کے پکار نے میں اس راعی کے ساتھ تشببیہ دی گئی ہو جو بھیڑ بکریوں کے دور سے بلاتا ہے۔ ای مثل الذین کفروا ودعائھم الا صنام کمثل الذی الخ مفسرین نے اس مثل کے یہ دونوں مطلب بیان کیے ہیں مگر حاظ ابن کثیر نے پہلی تشبیہ کو پسند فرمایا ہے۔ البحر المحیط۔ ابن کثیر )