قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ قَالُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
رسولوں نے انھیں کہا: ’’کیا اس اللہ کے بارے میں شک ہے، جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ وہ تمہیں بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ معاف کر دے اور ایک معین عرصہ [١٤] تک تمہیں مہلت بھی دیتا ہے‘‘ وہ کہنے لگے : ’’تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو، تم چاہتے یہ ہو کہ ہمیں ان معبودوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے تھے۔ ہمارے [١٥] پاس کوئی واضح معجزہ تو لاؤ‘‘
ف 4۔ کہ وہ موجود بھی ہے یا نہیں اور اگر موجود ہے تو آیا تنہا ہے یا کئی ایک ہیں؟ یا کیا اللہ تعالیٰ کی قدرت میں کوئی شک و شبہ ہے۔ بہر صورت یہاں استفہام انکار ہی ہے۔ (قرطبی)۔ ف 5۔ یعنی دنیا میں موت کے وقت تک تمہیں عذاب سے محفوط رکھے۔ (قرطبی)۔ ف 6۔ یعنی ظاہری ہیت وصورت کھانے پینے اور دیگر لوازمات بشریہ کے اعتبار سے تو ہم یہ کیسے مان لیں کہ خدا تم سے ہم کلام ہوتا ہے اور اس کے فرشتے تمہارے پاس اس کا پیغام لے کر آتے ہیں۔ (وحیدی)۔