سورة البقرة - آیت 167

وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو لوگ پیروی کرتے رہے (مرید) وہ بول اٹھیں گے! کاش ہمیں (دنیا میں جانے کا) پھر ایک موقع ملے تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بے زار ہوجائیں جیسے یہ آج ہم سے بیزار ہوگئے ہیں۔[٢٠٦] اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال اس طرح دکھلائے گا کہ وہ ان پر حسرتوں کا مرقع بن [٢٠٧] جائیں گے۔ اور وہ دوزخ سے (کسی قیمت پر بھی) نکل نہ سکیں گے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 ان آیتوں میں قیامت کے دن مشر کین اور ان کے پیشواؤں کی حالت زار کا ذکر ہے کہ جن رؤسا اور پیشواؤں کی محبت یہ دم بھرتے ہیں قیامت کے دن وہ ان سے بیزاری اور لا تعلقی کا اظہار کریں گے اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دیکھتے ہی ان کے باہم تعلقات قطع ہوجائیں گے آخر کار یہ اپنے پیشواؤں کی دیدہ شوئی کو دیکھ کر بایں الفاظ اپنے غیظ وغضب کا اظہار کریں گے کے کاش ہمیں پھر دنیا میں لوٹا دیا جائے تو ہم بھی تم سے بیزاری کا اظہار کریں جس طرح آج تم ہم سے کر رہے ہو۔ ان کی بد اعمالیاں ان کے دلوں میں حسرت بن کر رہ جائیں گی۔ وما ھم بخا رجین من النار۔ سے ثاتب ہوتا ہے کہ کفار ابدی جہنمی ہیں اور یہ کہ جہنم کبھی فنا نہ ہوگا۔ (قربطی )